باستخدام هذا الموقع ، فإنك توافق على سياسة الخصوصية و شروط الاستخدام .
Accept
Daily IMrozeDaily IMrozeDaily IMroze
Notification Show More
Aa
  • صفحہ اوّل
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انٹر نیشنل
  • کھیل
  • بزنس
  • کالم و اداریہ
  • پی ڈی ایف PDF
  • رابطہ
Reading: انڈیا آؤٹ مہم
Share
Daily IMrozeDaily IMroze
Aa
Search
  • صفحہ اوّل
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انٹر نیشنل
  • کھیل
  • بزنس
  • کالم و اداریہ
  • پی ڈی ایف PDF
  • رابطہ
Have an existing account? Sign In
Follow US
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© 2022 Foxiz News Network. Ruby Design Company. All Rights Reserved.
Daily IMroze > Blog > کالم و اداریہ > انڈیا آؤٹ مہم
کالم و اداریہ

انڈیا آؤٹ مہم

News Desk
Last updated: 2024/04/14 at 12:43 شام
News Desk 1 سال ago
Share
SHARE

عبدالباسط علویعبدالباسط علوی

ہندوستان کا ٹریک ریکارڈ اور حالیہ واقعات مثبت خارجہ تعلقات کو برقرار رکھنے میں ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔ بھارت دیگر ممالک کے معاملات میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی مداخلت میں ملوث رہا ہے اور اس پر بیرون ملک دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

بین الاقوامی برادری کینیڈا کے سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے بھارت پر الزامات کا مشاہدہ بھی کر چکی ہے۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے ہندوستانی ریاست کو ممکنہ طور پر جوڑنے والے "قابل اعتماد الزامات” کی کینیڈا کی تحقیقات کا ذکر کیا۔ 45 سالہ نجار کو گزشتہ سال 18 جون کو کینیڈا میں ایک سکھ عبادت گاہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کینیڈا نے اس کیس کے سلسلے میں ہندوستانی سفارت کار پون کمار رائے کو ملک بدر بھی کر دیا تھا۔ یہ واقعہ وینکوور سے تقریباً 30 کلومیٹر (18 میل) مشرق میں واقع شہر سرے میں پیش آیا، جہاں گرو نانک سکھ گرودوارہ کے مصروف کار پارک میں دو نقاب پوش حملہ آوروں نے نجار کو انکی گاڑی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے دہلی میں G20 سربراہی اجلاس کے دوران ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مسٹر نجار کے قتل کا معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے قانون سازوں سے کہا، "کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔”

امریکہ کو بھی اسی طرح کے ایک واقعے کا سامنا کرنا پڑا جہاں امریکی محکمہ انصاف کے فرد جرم میں امریکی شہری گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ہندوستانی سرکاری اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا۔ امریکہ کے محکمہ انصاف نے ایک ہندوستانی فرد کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیویارک میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے منصوبہ بند قتل کو انجام دینے کے لئے ہندوستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنن کے قتل کی کوشش سے جوڑے جانے کے انکشاف سے عالمی سطح پر بھارت کی بہت سبکی ہوئی۔

امریکی محکمہ انصاف نے 52 سالہ بھارتی شہری نکھل گپتا کے خلاف کرایہ پر قتل اور سازش کے الزامات کا اعلان کیا، جس کے بارے میں خیال کیا گیا کہ وہ بھارت میں مقیم ہے۔ وفاقی استغاثہ نے گپتا کی شناخت ایک ہندوستانی سرکاری ایجنسی کے ملازم کے ساتھی کے طور پر کی جسے "CC-1” کہا جاتا ہے، جسے سیکورٹی مینجمنٹ اور انٹیلی جنس میں تجربہ رکھنے والے ایک سینئر فیلڈ آفیسر کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جو پہلے سنٹرل ریزرو پولیس فورس سے وابستہ تھا۔ فرد جرم میں دعویٰ کیا گیا کہ CC-1 نے بھارت سے قتل کی سازش کی ہدایت حاصل کی اور مئی 2023 کے آس پاس گپتا کو اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھرتی کیا۔ گپتا نے مبینہ طور پر ایک ایسے فرد سے رابطہ کیا جس کے بارے میں اسے یقین تھا کہ وہ مجرمانہ ریکارڈ رکھتا ہے جبکہ دراصل وہ امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے کام کرنے والا ایک خفیہ مخبر تھا۔ اس مخبر نے پھر گپتا کو ایک خفیہ قانون نافذ کرنے والے افسر سے ملوایا جو اپنے آپ کو ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (DEA) کے لیے "ہٹ مین” کے طور پر ظاہر کر رہا تھا۔ گپتا نے اس کام کے لیے ہٹ مین کو $100,000 ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور اسے 9 جون کے قریب مین ہٹن میں 15,000 ڈالر کی ایڈوانس رقم فراہم کی۔

بھارت کے پڑوسی ممالک اس کی کارروائیوں سے تنگ آ چکے ہیں اور "انڈیا آؤٹ” تحریک ان ممالک میں تیزی سے زور پکڑتی جا رہی ہے۔گزشتہ سال ایک پڑوسی ملک میں ‘انڈیا آؤٹ’ کے نعرے کے تحت صدارتی انتخابات کے لیے مہم چلانے والے محمد مغیثو نے نام نہاد بھارت نواز صدر محمد صالح پر فتح حاصل کی۔ اس فتح کے بعد محمد مغیثو نے چین کی طرف متوجہ ہو کر ہندوستان پر دباؤ ڈالا کہ وہ سیکورٹی کے نام پر مالدیپ سے اپنی فوجیں نکال لے اور یہ عمل اب جاری ہے۔

بھارت کے پڑوسیوں میں اس کے خلاف ناراضگی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ پاکستان بھارت کی طرف سے پیدا ہونے والی دہشت گردی کا مقابلہ کرتا آ رہا ہے، نیپال میں چین کے حامی جذبات کو بھارتی اثر و رسوخ کے لیے نفرت کی وجہ سے ہوا ملتی ہے، سری لنکا تامل اور باسزم کے مسائل کی وجہ سے بھارت کے ساتھ تناؤ کا شکار ہے، مالدیپ نے بھارتی موجودگی کو بے دخل کر دیا، بھوٹان چین کی طرف بڑھ رہا ہے اور اب بنگلہ دیش میں بھی ‘انڈیا آؤٹ’ تحریک ابھر رہی ہے۔ یہ مہم جو اثر و رسوخ رکھنے والوں، سماجی کارکنوں، بااثر شخصیات کی طرف سے شروع کی گئی تھی اور عوام اور مخالف سیاست دانوں کے گروہوں کی حمایت سے شروع کی گئی تھی، حزب اختلاف کی ایک بڑی جماعت کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد سے زور پکڑتی نظر آئی ہے۔ حال ہی میں ایک سوشل میڈیا صارف کی طرف سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں تحریک کی قیادت کرنے والے اتحاد، پیپلز ایکٹیوسٹ کولیشن کی جانب سے ‘انڈیا آؤٹ’ مہم کے تحت ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔

جنوبی ایشیائی جغرافیائی سیاست کے پیچیدہ منظر نامے میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے کشیدگی، دشمنیوں اور تنازعات کی شکل میں سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس پس منظر کے درمیان، پاکستان کے اندرونی معاملات میں ممکنہ ہندوستانی مداخلت کے بارے میں وقفے وقفے سے شواہد منظر عام پر آتے رہتے ہیں جو بحثوں کو بھڑکا رہے ہیں اور علاقائی طاقت کی حرکیات، سلامتی کے تحفظات اور قومی مفادات کے حصول کی پیچیدگیوں کے بارے میں گہرے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کے الزامات دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں مبینہ طور پر علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت، بلوچستان اور گلگت بلتستان جیسے حساس علاقوں میں بدامنی کو ہوا دینے اور پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مبینہ پشت پناہی سے منسلک ہیں۔

پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کا مصدقہ منظرنامہ خطے اور اس سے باہر کے لیے بڑے سیکیورٹی اثرات رکھتا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدگی، جو پہلے ہی علاقائی تنازعات، سرحد پار دہشت گردی اور نظریاتی تفاوت کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہے، بھارتی مداخلت کے شکوک پاکستانی سیاسی اور عسکری حلقوں میں پھیل جانے کی صورت میں مزید بڑھ سکتی ہے۔ سیکورٹی پروٹوکول، فوجی نقل و حرکت اور سفارتی چالوں میں اضافہ خطے میں عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے، جس سے مسلح تصادم کے امکانات اور سرحد کے دونوں طرف رہنے والے لاکھوں لوگوں کے لیے اس کے تباہ کن اثرات کے بارے میں خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کا نظریاتی انکشاف دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بحران کو جنم دے گا، جس کے اثرات علاقائی اور عالمی حرکیات کو متاثر کرنے کے لیے دوطرفہ تعلقات سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

دی گارڈین کی حالیہ رپورٹس میں بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 2020 سے اب تک پاکستان میں 20 افراد کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں جو مبینہ طور پر بھارتی حکومت کی طرف سے کی گئی ہیں، کی ہدایت کاری ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (RAW) نے کی ہے، جو بھارتی وزیراعظم کے دفتر کی سرپرستی میں ہے۔ مبینہ طور پر بھارتی انٹیلی جنس کی کارروائیوں نے مغربی ممالک میں خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اخبار کے مطابق ایک ہندوستانی انٹیلی جنس اہلکار نے مبینہ طور پر اشارہ کیا کہ بیرون ملک ہندوستانی انٹیلی جنس کارروائیاں اسرائیلی اور روسی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے طرز عمل سے متاثر ہیں۔ بجائے اس رپورٹ کو مسترد کرنے کے بھارتی حکومت اور سیاست دانوں کی جانب سے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عمل کو جاری رکھنے کی بڑھکیں ماری جا رہی ہیں۔

ہندوستان عالمی سطح پر مختلف ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات کو فروغ دینے میں ناکامی کا سامنا کرتا آ رہا ہے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان تعلقات اقتصادی تعاون، جغرافیائی سیاسی دشمنی اور علاقائی تنازعات کے کثیر جہتی امتزاج سے نمایاں ہیں۔ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی، خاص طور پر ہمالیہ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے ساتھ، اور حالیہ برسوں میں مہلک جھڑپوں اور فوجی تعطل کے نتیجے میں دو ایشیائی طاقتوں کے درمیان علاقائی اثر و رسوخ کے لیے بداعتمادی اور مسابقت میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ ہندوستان اور امریکہ جنکے مشترکہ اسٹریٹجک مفادات ہیں اور وہ دفاع اور انسداد دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کرتے ہیں، ان کے تعلقات بھی تجارتی تنازعات اور پالیسی کے اختلاف کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ٹیرف، مارکیٹ تک رسائی اور انٹیلیکچوئیل پراپرٹی حقوق پر تنازعات نے اقتصادی تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے تجارتی کشیدگی اور انتقامی اقدامات ہوتے ہیں۔ مزید برآں، ماحولیاتی تبدیلی، انسانی حقوق اور جغرافیائی سیاسی صف بندی جیسے مسائل کے حوالے سے تفاوتوں نے سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا کیا ہے، جس سے کثیر جہتی شراکت داری کے انتظام کی پیچیدگیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پڑوسی نیپال کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو حالیہ دنوں میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو بنیادی طور پر سرحدی تنازعات اور نیپال کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مثالوں سے پیدا ہوے ہیں۔ متنازعہ علاقے لیپولیکھ پاس میں بھارت کی جانب سے ایک سڑک کے حالیہ افتتاح نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ سفارتی تنازعات، تجارتی رکاوٹوں اور قوم پرستی نے دو طرفہ تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے اور مفاہمت اور تعاون کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایک اہم علاقائی اتحادی، بنگلہ دیش کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران اور پانی کی تقسیم پر اختلافات سے متعلق مسائل کی وجہ سے۔ روہنگیا کی حالت پر ہندوستان کے موقف، جس میں میانمار میں ان کی واپسی کی وکالت شامل ہے، کی بنگلہ دیش اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے مذمت کی گئی ہے، جس سے انسانی ہمدردی کے اصولوں اور پناہ گزینوں کے حقوق کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔مزید برآں، پانی کی تقسیم کے انتظامات پر اختلاف، خاص طور پر دریائے تیستا سے متعلق، نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو بڑھا دیا ہے جس سے بین الاقوامی آبی وسائل کے انتظام کے چیلنجوں میں اضافہ ہوا ہے۔

قارئین، ہندوستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنی گرتی ہوئی حیثیت کو تسلیم کرے اور اس کے مطابق اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرے۔ بین الاقوامی برادری کی نمائندگی کرنے والی اقوام متحدہ کو ہندوستان پر زور دینا چاہئے کہ وہ سمجھدارانہ اور ذمہ دارانہ انداز اپنائے اوردوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔

You Might Also Like

فیلڈ مارشل: ایک مضبوط پاکستان کے معمار

ماضی کی گونج:آج کے امریکی مسلمان

پاک فوج کے سینئرز اور جونیئرز

فون کالز ریکارڈنگ کا معاملہ

صوبہ، خودمختاری یا الحاق

TAGGED: انڈیا آؤٹ مہم, عبدالباسط علوی
News Desk اپریل 14, 2024 اپریل 14, 2024
Share This Article
Facebook Twitter Email Print
Previous Article فلسطینی بھائیوں کی مالی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے:ٹیکس بار ایسوسی ایشن
Next Article روزنامہ امروز اسلام آباد مورخہ 10 اپریل 2024
Leave a comment

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

- اشتہارات-
Ad imageAd image

!ہمیں فالو کریں

ہمیں سوشل میڈیا پر تلاش کریں۔
Facebook Like
Twitter Follow
Youtube Subscribe
Telegram Follow
- اشتہارات-
Ad imageAd image
about us

خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔

ہمیں سوشل میڈیا پر تلاش کریں
© Daily IMROZE. Media Hut Design Company. All Rights Reserved.
ہمارے ساتھ شامل ہوں!

ہمارے نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں اور کبھی بھی تازہ ترین خبروں، پوڈکاسٹس وغیرہ سے محروم نہ ہوں۔

صفر سپیم، کسی بھی وقت ان سبسکرائب کریں۔
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?